پاکستان کے مسائل

فاخر رضا
یہ بات تو کافی لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کا بیڑا غرق پراکسی وار نے کیا ہے مگر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ اس پراکسی وار نے پاکستان کے کس طبقے کو فائدہ پہنچایا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اگر پاکستان میں پراکسی وار نہ ہورہی ہوتی تو کیا پاکستان کا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کیا پاکستان میں موجود پسماندگی کے ذمے دار صرف اور صرف امریکہ، سعودیہ اور ایران ہی ہیں۔
کیا پاکستان کے اپنے بھی کچھ مسائل ہیں یا نہیں۔
پاکستان میں پراکسی وار کوئی باہر سے تو آکر نہیں لڑتا ، لڑنے والے تو پاکستانی ہی ہوتے ہیں۔ ان پاکستانیوں کو اس جنگ سے کیا فائدہ ملتا ہے۔ وہ کیوں اپنا گھر بار اور کاروبار اور پڑھائی چھوڑ کر اس جنگ میں پراکسی بن جاتے ہیں۔
پاکستان کے کچھ مسائل تو وہ ہیں جو اسے اپنی پیدائش کے ساتھ ہی ملے اور کچھ وہ ہیں جو بعد میں پیدا ہوئے۔ مثلاََ فرقہ واریت شاید پاکستان بنتے وقت نہیں تھی یا کم ازا کم فرقہ واریت میں تشدد کی فضا قائم نہیں ہوئی تھی۔
اگر ہم پاکستان کے مسائل کو نظریاتی اور عملی پہلو ؤں سے دیکھیں تو اس تقسیم میں ہمیں بہت سارے مسائل پتہ چلیں گے۔
نظریاتی مسائل: آج دو قومی نظریے پر نہ صرف انگلی اٹھائی جارہی ہے بلکہ اس پر باقاعدہ ٹی وی پر بحث ہوتی ہے۔ انڈیا کے عوام بشمول مسلمان دو قومی نظریے کو نہیں مانتے اور اس نظریے کے تحت بنے والے پاکستان کو ایک زخم کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ پاکستانیوں کو یہ باور کرائیں کہ پاکستان بننا ایک غلطی تھی۔ آج کلاسس میں اساتذا بھی کنفیوز ہیں کہ بچوں کو دو قومی نظریہ پڑھائیں یا نہیں۔ اسمبلی میں موجود افراد جو آئین بناتے ہیں وہ بھی اس مشکل کا شکار ہیں اور کچھ پارٹی لیڈر تو اس کا برملا اظہار بھی کرچکے ہیں۔
ایک اور بات یہ کہ اگر اس ملک کو دو قومی نظریے کے تحت حاصل کر ہی لیا گیا تھا تو کیا یہ ضروری ہے کہ یہ اسلامی ملک ہی ہو، کیا سیکولر طریقے سے اس ملک کو نہیں چلایا جاسکتا ۔ اس کی وجہ یہ محسوس ہوتی ہے کہ ہمیں اسلامی ممالک بشمول پاکستان میں غیر مسلموں کے ساتھ غیر اسلامی اور غیر انسانی سلوک مثالیں ملتی ہیں۔ اس کو ہائی لائٹ بھی زیادہ کیا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی یہ قضیہ موجود ہے اور اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
بنگلادیش کا بننا خود دو قومی نظریے پر ایک سوالیہ نشان کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جبکہ اب کچھ شواہد سامنے آئے ہیں کہ انڈیا نے اس تقسیم میں خاص کردار ادا کیا تھا۔
دیگر نظریاتی اور عملی مسائل یہ ہیں۔ مگر ان میں سے ہر ایک ایک طویل ذیلی فہرست کا متقاضی ہے۔ 
=جہالت
=کرپشن
=فرقہ واریت
=دین کی غلط تشریح
=واقہ واریت اور دہشت گردی کے باری میں حکومتی مؤقف ک فقدان
=پراکسی وار
=جاگیرداری نظام
=عدم برداشت
=عورتوں کے ساتھ ناانصافی اور ان کا قومی دھارے سے دور ہونا
=موسمی حالات: زلزلے، سیلاب وغیرہ، قدرتی اور انسانی پہلو
=بجلی کی کمی
=سرحدی کشیدگی اور خارجہ پالیسی کی غیر مستقل مزاجی
=دنیا میں واقع ہونے والی تبدیلیوں کے زیر اثر حالات، مثلاََ انڈیا میں مودی سرکار کا آنا اور برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدہونا
=معاشی مسائل
=میڈیا کی آزادی یا بے راہ روی 
=فوج کی دخل اندازیاں
=جمہوریت کے مسائل
=عدالتی نظام میں کرپشن


فاخر رضا

بلاگر

میرا تعارف!

0 تبصرے :

ایک تبصرہ شائع کریں